اسماء بنت ابو بکرؓ پر متعہ کے الزام کا جواب
حضرت عبداللہ بن زبیرؓ پر متعہ سے پیدا ھونے کا الزام شیعوں نے یہ بھی ہرزہ سرائی کی ھے کے معاذاللہ حضرت عبداللہ بن زبیر رض متعہ سے پیدا ھوے حالانکہ یہ دعوی سراسر لغو کذب و افترا باطل و مردود و بہتان ھے نیز صحابہ سے انتہائی بغض وعناد اور کتب تاریخ سے نا علم ھونے کی بین دلیل ھے اس لغو الزام کی تردید کرنے کی ضرورت تو نا تھی تاہم تاریخی طور پر ھم اس کو ثابت کرتے ھیں کے حضرت عبداللہ رض حواری رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت زبیرؓ کے فرزند ارجمند اور حضرت اسما ؓ کے لخت جگر ( شیعہ مومنینن کی طرح ) متعہ کی پیداوار نہیں بلکہ صیح اور جائز نکاح سے پیدا ھوے ھین -
چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ حضرت اسما ء ؓ کے حالات کے ضمن میں لکھتے ھیں حضرت اسماء ؓ مکہ میں ابتدا میں ھی حلقہ بگوش اسلام ھو گئی تھیں اور حضرت زبیرؓ نے ان سے نکاح کیا تھا اور جب حضرت اسماءؓ نے مدنیۃ الرسول کی ہجرت کی تو اس وقت حاملہ تھیں چنانچہ جب مدینہ کے قریب پہنچی تو وہاں حضرت عبداللہ ؓ پیدا ھوے -
(اصابہ جلد 4 ص 335 )
ابن سعد حضرت اسماء ؓ کے تزکرہ میں لکھتے ہیں حضرت اسماء ؓ سے حضرت زبیرؓ بن عوام نے نکاح کیا ان سے حضرت عبداللہ ؓ پیدا ھوے -
سعد لکھتے ہیں
تزوجها الزبير بن العوام بن خويلد بن أسد بن عبد العزى بن قصي فولدت له عبد الله
حضرت اسماء سے حضرت زبیر بن عوام نے نکاح کیا ۔ ان سے حضرت عبداللہ پیدا ہوئے۔
تقریب التہذیب میں عبداللہ بن ذبیر ؓ کے حالات میں ھے-کہ حضرت اسماءؓ نے جب ہجرت مدینہ کی تو اس وقت حمل کی حالت مین تھیں فرماتی ھیں کے جب مقام قباء پہنچی تو عبداللہ پیدا ھوے اسے گود میں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو اپنے
آغوش مبارک میں لے لیا ایک کھجور اپنے دہن مبارک میں ڈال کر چبائی اور پھر اسے اپنے لعاب دہن کے ساتھ ملا کر ننھے عبداللہ کے منہ مین ڈال دیا پہلے چیز جو عبداللہ ؓ کے پیٹ میں گئی وہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن تھا آپ نے دو مرتبہ گڑتی دی اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کے لیے دعائے خیرو برکت مانگی ہجرت مدینہ کے بعد سب سے پہلے مولود فی الاسلام حضرت عبداللہ بن ذبیرؓ تھے-
(تقریب التہذیب جلد 2 ص 589)
حافط ابن کثیر البدایہ و النہایہ میں فرماتے ھیں کہ جب حضرت اسماء ؓ عمر رسیدہ ھو گیئں تو حضرت زبیر ؓ نے انھیں طلاق دے دی تھی- الغرض اس سے معلوم ھوا کے حضرت اسماءؓ کا حضرت زیبرؓ سے نکاح ھو تھا کیونکہ طلاق تسنیخ نکاح کے لوازمات میں سے ھے زن متموعہ کی علیحدگی کے لیے طلاق کی ضرورت ھی نہیں کیونکہ انقطاع میعاد ھی طلاق سمجھی جاتی ھے -
(البدایہ و النہایہ ص 34 جلد 5)
اور رافضیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ انکی فقہ میں متعہ میں طلاق نہیں ہوتی۔
محمد بن يحيى عن أحمد بن محمد بن عيسى عن الحسين سعيد ومحمد بن خالد البرقي عن القاسم بن عروة عن عبد الحميد عن محمد بن مسلم عن أبي جعفر (ع) في المتعة قال : ليست من الأربع لأنها لا تطلق ولا ترث وإنما هي مستأجرة
امام باقر سے متعہ کی بابت دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ ممتوعہ چار میں سے نہیں ہے۔ کیونکہ اس کے لئے طلاق نہیں ہے نہ وہ خاوند سے میراث کی مستحق ہے بلکہ وہ مستاجرہ ہے، ﴿یعنی کرایہ کی عورت ہے﴾۔
اورہمیں معلوم ہے کہ حضرت زبیرؓ نے حضرت اسماءؓ کو بعد میں طلاق دی تھی۔
أن الزبير طلق أسماء فأخذ عروة وهو يومئذ صغير
حضرت زبیرؓ نے حضرت اسماءؓ کو طلاق دے دی۔ اور عروہ جو ابھی بچے تھے، انہیں زبیرؓ نے اپنے پاس رکھ لیا۔
حضرت اسماءؓ کی دیگر اولاد: حضرت زبیرؓ سے حضرت اسماء ؓ کو اللہ نے 5 بیٹے اور 3 بیٹاں عطا کیں کی تھیں مگر تعجب کی بات یہ ھے کے شیعہ رافضیوں نے نے صرف حضرت عبداللہ پر متعہ سے اولاد ھونے کا بے بنیاد الزام لگایا -یاللعجب
No comments:
Post a Comment